Ishqia Kee jo Aan Rakhty Hain
غزل
عشقیہ کی (key) جو آن(on) رکھتے ہیں
دل میں الٹے پلان رکھتے ہیں
وہ جو ہوتے ہیں وصل میں زخمی
پاس پٹی کے تھان رکھتے ہیں
پست قد کے بھی کچھ حسیں چہرے
منہ میں لمبی زبان رکھتے ہیں
مستند اہل عشق گالوں پر
تھپڑوں کے نشان رکھتے ہیں
سچ تو یہ ہے مزاحیہ شاعر
منفرد آنکھ کان رکھتے ہیں
ںس کے مالک ہیں اس قدر حضرت
بس میں شی(she) میزبان رکھتے ہیں
کبھی دیتے نہیں ہیں شعر پہ داد
ہم تو وہ قدردان رکھتے ہیں
ان بزرگوں میں بیٹھتا ہوں عزیز
خود کو جو نوجوان رکھتے ہیں
عزیز فیصل
Aziz Faisal