غزل
عشق میں ایسا اک مقام بھی ہو
خامشی جس میں ہم کلام بھی ہو
ایسا افسانہ کوئی لکھا جائے
جس میں لکھا مرا پیام بھی ہو
کیوں نظر بند ہوں بیاں میرے
کچھ بیاں میرے خاص و عام بھی ہو
دل ناداں ذرا ادب سے دھڑک
پیار کا تھوڑا احترام بھی ہو
گل تازہ کی طرح مہکے شغفؔ
پت جھڑوں میں کوئی وہ شام بھی
پروین شغف