عشق کا روگ اگر دل میں نہ پالے ہوتے
آج آنکھوں میں نہ یہ درد کے نالے ہوتے
یہ جدائی کا زہر ہم کو نہ پینا پڑتا
راستے تھے ہاں مگر تم نے نکالے ہوتے
کاش دو وقت کا کھانا جو میسر ہوتا
ایک مجبور نے پتھر نہ اجالے ہوتے
ایسے بازار میں نیلام نہ ہوتے یوسف
سنگِ اسود کی طرح آپ جو کالے ہوتے
ہم شب و روز اگر دل نہ جلاتے اپنا
ان کی محفل میں کبھی یوں نہ اجالے ہوتے
گر نہ سکتے تھے کبھی ٹھوکریں کھا کر وشمہ
تم اگر ہم کو محبت سے سنبھالے ہوتے
وشمہ خان وشمہ