غزل
عشق کے ہر اسرار سے واقف ہیں یہ لوگ
پوچھ پتے کی باتیں ان دیوانوں سے
چھوٹی چھوٹی باتوں کو بے کار نہ جان
بن جاتے ہیں دور انہیں افسانوں سے
اپنوں سے جب ٹوٹ گئی امید وفا
ہم نے ناطہ جوڑ لیا بیگانوں سے
دھو دیتے ہو جن کی خاکستر کے نشاں
محفل کی رونق ہے انہیں پروانوں سے
تو نے کس آسانی سے اے حسن ازل
فرزانوں کا کام لیا دیوانوں سے
شمع پہ جل مرنے کی بات سر محفل
میکشؔ کس نے پوچھی ہے پروانوں سے
استاد عظمت حسین خاں