loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 23:22

عمر گزری ہے مری دشت میں گریہ کرتے

عمر گزری ہے مری دشت میں گریہ کرتے
آ کبھی دیکھ مجھے آنکھ کو دریا کرتے

بخش دیتا ہے خدا گنج ِ قناعت جن کو
وہ توَنگر کی تجوری نہیں دیکھا کرتے

جن کو مل جائے توکُّل کا سبق بچپن سے
اپنی عُسرَت کا ڈھنڈورا نہیں پِیٹا کرتے

وقت اچھا ہو تو بس شکر بجا لاتے ہیں
اپنی اوقات سے باہر نہیں نکلا کرتے

کمتری ہو بھی تو کم تر نہیں ہوتا انساں
ایسے احساس کو دل میں نہیں پالا کرتے

میں ہوں اِک دُختر ِ سیّد سو مری چوکھٹ سے
ہو کے مایوس سوالی نہیں جایا کرتے

عزّتیں سب کو عطا کرتا ہے عزّت والا
یونہی اغیار کے تَلوے نہیں چاٹا کرتے

غازہ کَش شکلوں کی سچائی سے ڈرتے ہیں ثبین
کاش آئینے کبھی جھوٹ بھی بولا کرتے

ثبین سیف

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم