کھیتوں کارخانوں دفتروں میں
رات دن مردوں کے سنگ سنگ
کام کرتی میں
بظاہر ایک عورت ھوں
مگر شاید
میرے اندر کی عورت
دھیرےدھیرےایک تندرست و توانا
مرد کی صورت میں ڈھلتی جارہی ھے
وہ ایسا مرد بنتی جارہی ھے
کہ جسکو اپنے ہی گھر میں
اک عورت کی کمی محسوس ھوتی ھے
اب اس کی بھی یہ خواہش ھے
کہ گھر میں بیڈ پہ لیٹے
بظاہر مرد کے اندر بھی
اک عورت کا جنم جو
کہ جس سے ڈولتی اور ڈگمگاتی
بےتوازن
زندگانی میں توازن ھو
"جہاںآرا تبسم”