loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:19

غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا​

غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا
وہ شخص لہجہ بڑا دل نشین رکھتا تھا

ہے تار تار مرے اعتماد کا دامن
کِسے بتاؤں کہ میں بھی اِمین رکھتا تھا

اُتر گیا ہے رگوں میں مری لہُو بن کر
وہ زہر ذائقہ انگبین رکھتا تھا

گُزرنے والے نہ یُوں سرسری گُزر دل سے
مکاں شِکستہ سہی، پر مکین رکھتا تھا​​

وہ عقلِ کُل تھا بھلا کِس کی مانتا محسن
خیال خام پہ پُختہ یقین رکھتا تھا

محسن بھوپالی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم