Gham Bhulany Hain zindgi kay Mujhy
غزل
غم بھلانے ہیں زندگی کے مجھے
کا م آ نا ہے ہر کسی کے مجھے
اس کا احسان کس طرح بھولوں
جس نے تحفے دیے ہنسی کے مجھے
تیرگی کے سفر میں ہیں درپیش
کچھ دیے دل کی روشنی کے مجھے
میں نے بچپن میں جو سنے تھےکبھی
یاد قصے ہیں وہ پری کے مجھے
ہے دعا یاد ہی نہ آئیں کبھی
سلسلے یہ ستمگر ی کے مجھے
شازیہ ! سچ کہیں تو یہ لمحے
راس آتے نہیں خوشی کے مجھے
شازیہ عالم شازی
Shazia alam shazi