Gham Parinda Jo pehli Uraano say Barh kar Ura Teez Hay
غزل
غم پرندہ جو پہلی اڑانوں سے بڑھ کر اڑا ‘ تیز ہے
میرا شک سچ ہے یعنی ؛ محبت سے دکھ کی ہوا تیز ہے
شہد سی اس کی باتوں میں تلخی کہاں سے چلی آئی تھی
ساری شیرینی جاتی رہی ہے نمک اسطرح تیز ہے
اس دشا کی ہواؤں کے آگے تو ہر اک دیا ہیچ ہے
احتیاطا ابھی مت نکل کہ گلی میں ہوا تیز ہے
میر ےدل کے سکوں! صرف ” اچھا ہوں ” کہہ دینا کافی نہیں
وہ جو سب تم نے مجھ سے چھپایا ہے اسکی صدا تیز ہے
میرے کالج کی ہر اک سہیلی یہ کہنے لگی تھی مجھے
دیکھ تو اس سے محتاط رہنا وہ لڑکا بڑا تیز ہے
خوبصورت ہیں دامن پہ چاہت کے ہلکے گلابی سے پھول
پر جو چنری پہ لاگا ہے دکھ کا یہ دھبا بڑا تیز ہے
میں نے میٹھا بھی کھایا , عرق بھی پیا ,پر یہ کڑواہٹیں
وصل کی چاشنی سے موےء ہجر کا ذائقہ تیز ہے
فرح گوندل
Farah Gondal