Faqa Kashi Kay Rang Na dil kay Malal Kheench
فاقہ کشی کے رنگ نہ دل کے ملال کھینچ
تصویرِ کائنات کوئی لازوال کھینچ
آئے گا بور سونے تخیل کی شاخ پر
اس زردیِ ملال سے رمزِ کمال کھینچ
رہنا ہے مجھ کو ہونے نہ ہونے کے درمیاں
بازو پکڑ کے مجھ کو نہ اے خوش جمال کھینچ
آ جائے گی خزاؤں میں رنگت بہار کی
ماضی کو بھول بھال کے بس اپنا حال کھینچ
اپنے گلے لگا کے ہمیں عشق نے کہا
تو مسئلے سمیٹ نہ یوں میرے گال کھینچ
گر چاہتا ہے تیر نشانے پہ جا لگے
فکری کمان میں تو شعوری سوال کھینچ
آ نے لگے گی کان میں تیرے صدائے عشق
ہے شرط پہلے سوچ کے دریا سے جال کھینچ
قرطاس تجھ کو راہ دکھائے گا یاد رکھ
سو جو لکیر کھینچ وہ تو بے مثال کھینچ
آئینہ پھر دکھائے گا تجھ کو ترا جمال
بس خوش دلی سے گردشی یہ ماہ و سال کھینچ
سجدہ کرے گی موجِ نسیمی بنامِ دل
بس یار آئینوں پہ نہ تو ایسے بال کھینچ
نسیم شیخ
Naseem Shaikh