Faroogh e urdu Ghazal kay Ahm Shoraa aur un ki Tahreekaat
اردو غزل کے قدیم مسکن کے معاملے میں بھی دکن کو شمال پر فوقیت حاصل ہے ۔دکن کی غزلوں کے سلسلے میں بات عموماً محمد قلی قطب شاہ سے شروع کی جاتی ہے۔ جِس کی عظمت کئی لحاظ سے مسلمہ ہے۔
اردو غزل کی ترقی میں میں چند غزل گو شعرا اور تحریکات کے اہم انجمنوں کی خدمات میں دکنی دور میں خواجہ محمد واحد ار فانی، حسن شوقی، علی عادل شاہ ثانی شاہی،نصرتی، سید میرا ں ہاشمی،دکن کا پہلا صاحب ِ دشاعریوان محمد قلی قطب شاہ غزل گو شاعر بھی تھا۔ لیکن صنف میں جن دکنی شعراء نے خاص طور پر مقبولیت حاصل کی ان میں وؔلی دکنی، سراج اورنگ آبادی کا نام سر فہرست لیا جا سکتا ہے۔شمالی ہندی کے فارسی شعراء ولی کےکلام کو دیکھ کر ہی غزل کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔ شمالی ہندوستانی میں اردو غزل کا کے اہم شعراء میں شاہ حاتم ، شاہ مبارک آبرو، مرزا مظہر جانِ جاں اورآرزو وغیرہ کے نام ہیں۔ایہام گوئی کی تحریک میں اردو غزل گو شعراء میں آبرو، ناجی، مضمون، یکرنگ، احسان اللہ خاں احسان، سجاد، ایہام گوئی کی تازہ تحریک کے شعرا میں یقین، میری تقی میر، مرزا سودا، خواجہ میر درد، قائم چاندپوری، میر سوز وغیرہ کے نام اہم ہیں۔دبستان لکھنو کے اہم غزل گو شعراء میں جرأت،انشاء،مصحفی،رنگین،نسیم دہلوی، آتش، ناسخ،تلامذہ ناسخ لیکن ان سب الگ منفرد شاعر انیسؔ جسے غزل گو کی حیثیت کم مقبولیت حاصل ہوئی پھر بھی ان کی غزل گوئی سے متعلق ناؔصر نے کہا تھا’’ عالم شباب میں چندے مشق غزل گوئی رہی۔‘‘(ص۳۰۵) شریف العلماآزادؔ کے نام خط میں خود انیس کے حوالے سے ان کی غزل گوئی کا حال اس طرح لکھا ہے’’ میر انیس اپنی ابتدائی حالت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب مشاعرے میں غزل پڑھتا تو دو چار دس آدمی رو کر لوٹنے لگتے اور میر خلیقؔ کے سامنے ذکر ہو تا کہ میر انیس خوب پڑھتے ہیں تو (خلیق) بہت بگڑ تے۔‘‘(محمد حسن آزاد)
دلی کے بزم آخر کے غزل گو شعرا ء میں مومن، ذوق، غالب،تلامذہ وغیرہ اہم ہیں۔اردو غزل اور رامپور کے اہم شعراء میں مرزا داغ، امیر مینائی نے غزل کےفروغ میں اہم خدمات انجام دیے ہیں۔ اس کےعلاوہ انجمن پنجاب کی تحریک سے جڑے اہم اردو غزل گو شعراء میں الطاف حسین حالی کے بعد علامہ اقبال نے اس صنف میں فلسفہ پیش کر کے ایک نئے انداز کی بنیاد رکھی۔ اس درمیان شبلی نے بھی ’’ دستہٗ کَل‘‘ فارسی غزلوں کا مجموعہ لکھا۔ جس میں سے بارہ چودہ اشعار ایسے ہیں جنہیں ’’ گرما گرم‘‘ کہا جسا سکتا ہے۔
مست و پُر عربدہ تنگش بکشم در آغوش؛تشنہٗ وصلم وتاکئے بہ محابا بشم
من فعائے بتِ شوخے کہ بہ لنگام وصال؛بمن آموت خود آئین ہم آغوش را
ان کے بعد ، حسرت موہانی، فراغ گورکھپوری، اصغر گونڈوی، فانی بدایونی،جگر مرادآبادی، یا س یگانہ، خورشید الاسلام، ناصر کاظمی، خلیل الرحمٰن اعظمی، شاذؔ تمکنت، شہر یار، بشیر بدر، ظفر اقبال، احمد مشتاق، شکیب جلالی، ساقی فاروقی، عادل منصوری، محمد علوی ، پرکاش فکری، اطہر نفیس،صہبا اختر، محبوب ہاشمی، منظور خزاں ، بمل کرشن اشکؔ وغیرہ نے اردو غزل کے فروغ میں رومانی تحریک ، ترقی پسند تحریک ، ترقی پسند شعراء اور حلقہ ارباب ذوق کے تحت شعراء نے اردو غزل کو فروغ دیا ہے۔
ادب سے متعلق نئے مضامین
چودھویں اور مرزا نوشہ میاں
منٹو کے قلم سے مرزا غالب اپنے دوست حاتم علی مہر کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں، ’’مغل بچے
غزل کا فن آل احمد سرور
غزل کا فن آل احمد سرور غزل کے سلسلے میں پہلے اپنے دو شعر پڑھنے کی اجازت چاہتا ہوں، غزل
متروکات تحریر دتا تریہ کیفی
متروکات تحریر دتا تریہ کیفی طب کی کتابوں میں لکھا ہے کہ چند برسوں کے بعد انسان کا گوشت اور
خواہش سخن میں سجا شاعر عبیداللہ عبدی
خواہش سخن میں سجا شاعر میں نے بغور تحقیق کی کہ نۓ لکھنے والے اپنی کتاب سب سے پہلے سینئیر
بیگماتِ اودھ کے خطوط
مفتی انتظام اللہ شہابی اکبر آبادی شیدا بیگم کا خط بنام جان عالم شہ ہند رشک قمر جان عالمسفر سے
نظم "زندگی سے ڈرتے ہو؟” کا مابعد انسان-مرکز (Post-Humanist) تنقیدی جائزہ
نظم "زندگی سے ڈرتے ہو؟” کا مابعد انسان-مرکز (Post-Humanist) تنقیدی جائزہ تحریر: آصف علی آصف (آصف) مابعد انسان-مرکز تنقید (Post-Humanist
اردو شاعری میں تصوف کی روایت آل احمد سرور
اردو شاعری میں تصوف کی روایت آل احمد سرور میلکام مگرج، مشہور انگریزی مصنف نے کہا ہے کہ ’’ہندوستان میں
نثری نظمیں: بحث کا ایک اور رخ باقر مہدی
نثری نظمیں: بحث کا ایک اور رخ باقر مہدی اب جب کہ جدیدیت کے خلاف ردعمل شروع ہو چکا ہے،