loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:48

فصلِ شہر سے ہم دیکھ آئے ہیں منظر

فصلِ شہر سے ہم دیکھ آئے ہیں منظر
محل ہزار دکھے پر کہاں ہے اپنا گھر

شجر کٹا تو پرندے بھی مر گئے سارے
وہ اڑ بھی سکتے تھے سب کے ہی تھے توانا پر

وہ ایک روٹی چرا لایا کل سے تھا بھوکا
یہ جرم کس کا ہے حاکم کو جا کے دو یہ خبر

غریب قوم کا پی کر لہو جو پھلتے رہے
عجیب ذات کے ہم کو ملے کئی لیڈر

ہوا ہے حکم زباں بندی بولنا ہی نہیں
وہ بن کے مادہ جئیں جو یہاں ہیں مرد نر

سوال بنتا ہے کس سے جواب لیں کاوش
برا جو حال تھا ہونے لگا ہے وہ ابتر

کاوش کاظمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم