Fasl e Gul Aa Gaee Phirnay lagi Gulzaroo main
غزل
فصل گل آ گئی پھرنے لگیں گلزاروں میں
بلبلیں پیار کے نغمے لئے منقاروں میں
اس لئے کوئی بھی شایدنہیں غم خواروں میں
میں تو شامل ہوں محبّت کے گنہ گاروں میں
حسن وہ شےکہ رسائی کبھی درباروں میں
اور بکتا ہے کبھی حسن کے بازاروں میں
ہم تو بدنام نہ تھے اس کے وفاداروں میں
ہوکےچھپنےلگےاب ساتھ ہی اخباروں میں
مدعی جب ہو مقابل اسے جانو روباہ
گھن گرج شیر کی پیدا کرو للکاروں میں
شاہراہوں پہ رواں جانب منزل ہیں وہ
ہم کہ گمنام بھٹکتے رہے گلیاروں میں
کر سکے ہم نہ رضیّہ کبھی سودائے حق
کتنے ہی رہ گئے تا عمر خریداروں میں
رضیہ کاظمی
Razia Kazmi