loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:05

قطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی

غزل

قطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی
بس کرو ہجر مر رہا ہے کوئی

کوئی اب کس طرح بتائے اسے
تجھ سے امید کر رہا ہے کوئی

اپنے زخموں کی بد مزاجی میں
پٹریوں سا اکھڑ رہا ہے کوئی

گرد ہوتی ہوئی صداؤں سے
خامشی سے نتھر رہا ہے کوئی

اپنی سانسوں کے خالی برتن میں
مستقل پیاس بھر رہا ہے کوئی

دیکھ چہرہ بگڑ نہ جائے کہیں
بے تحاشہ سنور رہا ہے کوئی

ثروت زہرا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم