loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 23:23

قفس کو لے کے اڑنا پڑ رہا ہے

قفس کو لے کے اڑنا پڑ رہا ہے
یہ سودا مجھ کو مہنگا پڑ رہا ہے

مری ہر اک مسافت رائیگاں تھی
مجھے تسلیم کرنا پڑ رہا ہے

سنا ہے ایک جادو ہے محبت
یہ جادو ہے تو الٹا پڑ رہا ہے

محبت ہے ہمیں اک دوسرے سے
یہ آپس میں بتانا پڑ رہا ہے

جو رہنا چاہتا ہے لا تعلق
تعلق اس سے رکھنا پڑ رہا ہے

سمجھتی تھی بہت آسان جن کو
انہیں کاموں میں رخنہ پڑ رہا ہے

ہوئی جاتی ہے پھر کیوں دور منزل
مرا پاؤں تو سیدھا پڑ رہا ہے

میں کن لوگوں سے ملنا چاہتی تھی
یہ کن لوگوں سے ملنا پڑ رہا ہے

میں اب تک مر نہیں پائی ہوں شبنمؔ
سو اب تک مجھ کو جینا پڑ رہا ہے

شبنم شکیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم