loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:01

قیس و لیلی کے جو کردار کبھی ہوتے تھے

قیس و لیلی کے جو کردار کبھی ہوتے تھے
ہاں وہی رونق بازار کبھی ہوتے تھے

چوم لیتے تھے جبین آنکھ سے دستک دے کر
ہم بھی اس شہر میں سرکار کبھی ہوتے تھے

اس نے آواز لگائی ہی نہیں ہم کو کبھی
ہم بھی تو رونق بازار کبھی ہوتے تھے

صاحب علم جنھیں فخر ہے اب شاہی کا
یاد ہے میرے کبھی یار ہوا کرتے تھے

دیکھئیے بارِ دگر ٹوٹ گئ ان کی آنا
لوگ جو باعث آزار کبھی ہوتے تھے

ہاں جنہوں نے تھا کیا خون مری الفت کا
وہ بھی اس شہر میں غدار کبھی ہوتے تھے

تو بھی گلیوں میں ہمارے لئے پھرتا تھا کبھی
ہم بھی اے جان ترے یار کبھی ہوتے تھے

ناہید علی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم