loader image

MOJ E SUKHAN

لالچ کا پھل

لالچ کا پھل

اک مفلس کے چار تھے بچے
دال اور روٹی جو کھاتے تھے

کھاتے اسی کو سمجھ کے نعمت
لب پہ نہ لاتے کوئی شکایت

لیکن ان میں اک لڑکا تھا
اس کو نہ بھایا ایسا کھانا

اک لڑکے کا دوست بنا وہ
دولت مند بہت کچھ تھا وہ

اس کے گھر کو آتا جاتا
عمدہ عمدہ کھانے کھاتا

لیکن اپنے دوست سے اس کی
اک دن ہو گئی ان بن کوئی

دوست نے اتنا مارا پیٹا
دانت گرے خوں منہ سے نکلا

اس دم اس کو ہوش یہ آیا
حرص کا یہ انعام ہے پایا

اپنے ہاتھوں کھوئی عزت
اور اٹھائی ایسی ذلت

سچ ہے بزرگوں کا یہ کہنا
لالچ سے تم دور ہی رہنا

ملے جو دال اور روٹی کھاؤ
شکوہ لب پہ نہ جوہرؔ لاؤ

بنے میاں جوہر

Facebook
Twitter
WhatsApp