loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:38

لبوں سے نکلی ہوئی کیا کوئی دعا ہوں میں

Laboon Say Nikli Hoi kia Koi Dua Hoon Main

غزل

لبوں سے نکلی ہوئی کیا کوئی دعا ہوں میں
جو آسمانِ وفا میں بھٹک رہا ہوں میں

میں دشتِ دل کا مسافر ہوں ایک مدت سے
خضر نما کئی چہروں سے مل چکا ہوں میں

تلاش کرتی ہے مجھ کو ادھر ادھر پگلی
ترے ہی سینے میں دھک دھک دھڑک رہا ہوں میں

میں اپنے ہونے کا اعلان کر نہیں سکتا
یہ مسئلہ ہے کہ خود سے بہت خفا ہوں میں

بکھرنا ٹوٹنا پلکوں سے تھامنا آنسو
مرا نصیب ہے بھائی جو اک بڑا ہوں میں

کھلے تو کیسے کھلے مجھ پہ روزنِ تقدیر
یہاں پہ مرضی سے اپنی کہاں جیا ہوں میں

خدا کے واسطے کچھ تو خیال کر میرا
چراغِ شب ہوں ترے واسطے جلا ہوں میں

بڑھاپا لے کے جوانی جسے عطا کی تھی
اسی درخت کے سائے سے جل گیا ہوں میں

شراب چیختی پھرتی ہے میرے کانوں میں
مریضِ عشق مجھے سن تری شفا ہوں میں

سنا ہے موجِ نسیمی کو ہے تلاش مری
وہ جانتی نہیں کیا شعلہِ انا ہوں میں

نسیم شیخ

Naseem Shaikh

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم