loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:51

لوگوں کا اک ہجوم مرے آس پاس تھا

غزل

لوگوں کا اک ہجوم مرے آس پاس تھا
جب میں سفیر گلشن ہوش و حواس تھا

تجویز کی تھی جس نے محبت مرے لئے
شاید وہ شخص کوئی ستارہ شناس تھا

جب تک چراغ عالم امکاں جلے رہے
روشن کتاب عشق کا ہر اقتباس تھا

جب تک وہ ایک ذات شریک سفر نہ تھی
میرا وجود میرے لئے بے اساس تھا

رہتے تھے دور دور مرے ہم خیال بھی
جب تک مرے بدن پہ انا کا لباس تھا

جب تک مرے لہو میں حرارت وفا کی تھی
میں بے نیاز شدت خوف و ہراس تھا

کل شب ہجوم دل زدگاں میں ترے لئے
اوروں کی طرح میں بھی سراپا سپاس تھا

اختر سعیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم