غزل
لٹ گیا چین تیرے جانے سے
آنکھ بھر آئی مسکرانے سے
شب کی تنہائیوں میں تیری یاد
کم نہیں ہے کسی خزانے سے
یوں ہی آتا نہیں میں تیرے پاس
ربط بڑھتا ہے آنے جانے سے
کی جو اس نے ذرا سی دل جوئی
غم بھی لگنے لگے سہانے سے
مٹ نہیں سکتی دل کی ویرانی
گھر کے دیوار و در سجانے سے
وہ ہوا جب بھی پیار سے گویا
بج اٹھے دل میں شادیانے سے
تنہا انسان کے لئے ہاتفؔ
کم نہیں گھر بھی قید خانے سے
ہاتف عرافی فتح پوری