loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:07

لکھانے نام سچے عاشقوں میں جب بھی ہم نکلے

غزل

لکھانے نام سچے عاشقوں میں جب بھی ہم نکلے
ارادوں میں ہمارے جانے کتنے پیچ و خم نکلے

یہ سوچا تھا کہ گھر سے بھاگ کر شادی رچائیں
مگر جب وقت آیا تو نہ وہ نکلیں نہ ہم نکلے

سنا ہے راستے ہی میں پولیس نے دھر لیا ان کو
ہمارے دل پہ جب کرنے کو وہ مشق ستم نکلے

دماغ ان کا جو دیکھا اور دل کی بھی تلاشی لی
کئی پستول نخروں کے کئی غصے کے بم نکلے

جھگڑ کر جب کہا بیگم نے ہم سے گھر سے جانے کو
بہت بے آبرو ہو کر خود اپنے گھر سے ہم نکلے

جو ہوتا اور کوئی تو نکل جاتا وہ غصے میں
مگر ہم با دل ناخواستہ با چشم نم نکلے

ہمارا حوصلہ تو دیکھیے کہ لنج کھائے ہی
نہیں لوٹیں گے اب ہم شام تک کھا کر قسم نکلے

مگر جب شام سے پہلے ہی بھوکے پیٹ لوٹ آئے
وہ طعنہ دے کے بولیں آپ تو ثابت قدم نکلے

زمانے کے ستائے ہیں جو لوگوں کو ہنساتے ہیں
کریدا جب بھی دل ان کا ہزاروں غم ہی غم نکلے

کرم کی بات ہے میرے گنہ اعمال نامے میں
یہ سوچا تھا بہت ہوں گے مگر دیکھا تو کم نکلے

بڑھاپے میں بھی میری ؔخواہ مخواہ آخری خواہش
ہوں گھر میں بیویاں اتنی کہ ہر بیوی پہ دم نکلے

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم