loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 13:50

لہولہان ہیں ہم اور جاں بلب بھی نہیں

غزل

لہولہان ہیں ہم اور جاں بلب بھی نہیں
ستم شعاروں کو احساس اس کا اب بھی نہیں

جب اختیار سپید و سیاہ کا تھا ہمیں
ہمارے گھر میں فروزاں تھی شمع تب بھی نہیں

لٹا دی جس کے لئے سب متاع قلب و جگر
اسی کو میری وفا کا یقین اب بھی نہیں

سنے گا کون وہاں داستان غم میری
میں اس کی بزم میں اک حرف زیر لب بھی نہیں

بسر جو ہوتی ترے گیسوؤں کے سائے میں
مرے نصیب میں ایسی تو ایک شب بھی نہیں

انہیں تو آپ نہ ٹھہرائیں مورد الزام
ستم نصیب ہیں لیکن وہ بے ادب بھی نہیں

نگاہ پھیر لے دنیا جو میری جانب سے
میں ایسا دوستو بے نام بے نصب بھی نہیں

کرم‌ نوازیاں ان کی بھی ہیں عجب دانشؔ
کہ آنکھ نم بھی نہیں شکوہ سنج لب بھی نہیں

دانش فراہی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم