loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 01:27

لہو تھے ہاتھ مگر معجزات لکھتا رہاسہ

لہو تھے ہاتھ مگر معجزات لکھتا رہا
جو لکھ نہ پایا کوئی میں وہ بات لکھتا رہا

سمجھ نہ پایا تو پھر زندگی کو کاغذ پر
ثبات لکھتا رہا بے ثبات لکھتا رہا

مجھے تھا علم کہ کٹ جائیں گے یہ ہاتھ مرے
ہمیشہ دن کو دن اور شب کو رات لکھتا رہا

پلٹ کے آنا بھی جانے نصیب ہو کہ نہ ہو
میں ہجرتوں کو بھی اکثر برات لکھتا رہا

لکھا نہ مقبرہ ۔مرقد۔ نہ قبر میں نے کبھی
میں بے جھجک انہیں جائے حیات لکھتا رہا

ہر ایک شخص جداگانہ سوچ رکھتا ہے
شکار سب نے لکھا پر میں گھات لکھتا رہا

وہ میری وسعتِ دل سے بڑی نہیں ثاقب
ہر ایک جسکو یہاں کائنات لکھتا رہا

سہیل ثاقب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم