loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:47

لہو نہ آنکھ سے ٹپکا نہ زخم دل ابھرے

غزل

لہو نہ آنکھ سے ٹپکا نہ زخم دل ابھرے
بھری بہار کے یہ دن بہت گراں گزرے

وہ پر فریب نگاہیں وہ اعتماد کی موت
نہ جانے ذہن پہ ماضی کے نقش کیوں ابھرے

حسین لمحے مری زندگی کے لوٹا دے
جو آرزو میں کٹے تیری یاد میں گزرے

جنوں نواز نگاہیں ہیں رہ نما اپنی
نہ جانے قافلۂ زندگی کہاں ٹھہرے

سوال ترک وفا تم نے خود اٹھایا تھا
اداس کیوں ہیں نگاہیں یہ بال یوں بکھرے

نہ جانے آج ہی کیوں دل کی نبض ڈوب گئی
ترے دیار سے ہم یوں تو بارہا گزرے

یہی ہے جان محبت یہی شعور وفا
زباں خموش نگاہوں پہ لاج کے پہرے

قدم قدم پہ فسانے بنیں گے اے ماہرؔ
یہاں نہ آنکھ ہی بھیگے نہ منہ کا رنگ اترے

کیلاش ماہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم