غزل
لے آئی اس مقام پہ اب گمرہی مجھے
منزل نے بڑھ کے آپ ہی آواز دی مجھے
یہ بات عمر بھر کا سکوں دے گئی مجھے
بھولے سے اس نے یاد کیا تھا کبھی مجھے
یا رب ترے کرم کی کوئی انتہا نہیں
دامن کو اپنے دیکھ کے شرم آ گئی مجھے
منزل پہ پوچھتے ہیں نشاں مجھ سے اہل ہوش
لے آئی ہے کہاں یہ مری گمرہی مجھے
جب تک رہی خوشی تو عجب اضطراب تھا
جب غم ملا تو آپ ہی نیند آ گئی مجھے
میکشؔ اس اک نظر پہ مے و میکدہ نثار
جس نے تمام عمر کو دی سر خوشی مجھے
استاد عظمت حسین خان