لے گیا وہ ساتھ اپنے حسن سارا شام کا
ہجر کی تصویر ہے اب ہر نظارہ شام کا
خیمہ زن ہیں چاند کے رستے میں گہری بدلیاں
آندھیوں کی زد میں ہے پہلا ستارہ شام کا
روشنی اور تیرگی کی سرحدیں تھامے ہوئے
درمیاں دن رات کے بہتا ہے دھارا شام کا
لوٹ کر وہ شام سے پہلے ہی گھر آنے لگا
ان سے شاید چھن گیا کوئی سہارا شام کا
ڈوبتے سورج کا منظر دیکھنا جاویدؔ روز
مشغلہ ہے ایک مدت سے ہمارا شام کا
جاوید احمد