loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 21:11

ماضی کا تجسس ہے نہ فردا کی خبر ہے

ماضی کا تجسس ہے نہ فردا کی خبر ہے
اک لمحۂ موجود ہے اور اپنا سفر ہے

قابو میں ہیں اعصاب نہ جذبات نہ انفاس
بکھری ہوئی ہر چیز ہے پھیلا ہوا گھر ہے

ہر ثابت و سیار کی اک حد ہے مقرر
افلاک کی وسعت میں بھی دیواریں ہیں در ہے

کیا لمحۂ تشکیک کوئی ذہن میں اترا
کیا بات ہے کیوں فکر مری زیر و زبر ہے

آئینہ گری سیکھ تو لی شہر میں سب نے
کیا آئنہ اوصاف کوئی آئینہ گر ہے

مربوط ہے تہذیب کہن سے مرا رشتہ
لہجے میں بزرگوں کی دعاؤں کا اثر ہے

کچھ اتنا بڑھا بوجھ سبک ہو گیا شانہ
یہ عشق بھی اے رازؔ عجب بار دگر ہے

رفیع الدین راز

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم