مانا کہ ہم اس دور کا حاصل تو نہیں تھے
ناقدریٔ دنیا کے بھی قابل تو نہیں تھے
آتا تو سہی باد سحر کا کوئی جھونکا
ہم خاص کسی پھول پہ مائل تو نہیں تھے
ہر شخص نے نقش کف پا ہم کو بنایا
ہر شخص کی ہم راہ میں حائل تو نہیں تھے
دو گھونٹ ہی پی لیتے اگر کوئی پلاتا
ہم رند خوش اوقات تھے سائل تو نہیں تھے
کیا بات ہے نوریؔ جو ہے اب لہجے میں نرمی
تم نرمیء گفتار کے قاتل تو نہیں تھے
کرار نوری