loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 05:00

مجھے سنو کہ حدیث غزل نما ہوں میں

غزل

مجھے سنو کہ حدیث غزل نما ہوں میں
مجھے پڑھو ورق مصحف وفا ہوں میں

ملے گی اس میں تمہیں اپنے دل کی دھڑکن بھی
کسی کے قلب شکستہ کی اک صدا ہوں میں

تمام رات جو لڑتا رہا اندھیروں میں
حریم عشق کا وہ آخری دیا ہوں میں

بڑھا ہوا ہے زمانہ میں کاروبار کا قد
کہ اپنے قد سے بھی کچھ اور گھٹ گیا ہوں میں

ہر ایک ملتا ہے مجھ سے اب اجنبی کی طرح
خود اپنے شہر میں بیگانہ بن گیا ہوں میں

اب اپنی شکل بھی پہچان میں نہیں آتی
کبھی جو بھولے سے آئینہ دیکھتا ہوں میں

نہ فلسفی نہ مفکر نہ مجتہد نہ خطیب
وفاؔ یہ کچھ بھی نہیں ہوں مگر وفا ہوں میں

وفا ملک پوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم