مجھ سے اونچی اڑان ہے صاحب
آپ کا یہ گمان ہے صاحب
بارشیں آپ کو مبارک ہوں
میرا کچا مکان ہے صاحب
کم سے کم خواب دیکھ سکتا ہوں
اتنی انکھوں میں جان ہے صاحب
دوستوں کو بھلا نہیں سکتا
پیٹ پر اک نشان ہے صاحب
جو بھی بولوں گا سچ ہی بولوں گا
منہ میں اردو زبان ہے صاحب
یہ بھی اپنی طرف کے لگتے ہیں
ان کے منہ میں بھی پان ہےصاحب
یاسر سعید صدیقی