مجھ سے ناراض ہو؟ سنو تو سہی
جارہے ہو کہاں، رکو تو سہی
مجھ پہ تنقید! بھول جاؤ گے
دو قدم ساتھ تم چلو تو سہی
دل کی بےچین دھڑکنوں کو کبھی
پاس آ کر مرے، سنو تو سہی
کیوں نہ دل کو سکوں میسر ہو
چھپ کے کچھ نیکیاں کرو تو سہی
لذتِ عشق جان جاؤ گے
ساتھ میرے جلو بجھو تو سہی
میں زمانے سے توڑ لوں رشتہ
تم اشارہ مجھے کرو تو سہی
کون روکے مجھے سنورنے سے
روبرو میرے تم رہو تو سہی
میں کسی سے نہیں ڈروں گی قمر
تم مرے ہو، مجھےکہو توسہی
قمرسرور.