loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 17:11

مجھ کو اب، عشق کے ادراک، سے ڈر لگتا ہے

مجھ کو اب، عشق کے ادراک، سے ڈر لگتا ہے
اب تو ہر جذبۂ بے باک سے ڈر لگتا ہے

گردشِ وقت نے وہ زخم دیئے ہیں کہ مجھے
رقص کرتے ہوئے ہر چاک سے ڈر لگتا ہے

کیا خبر کون سے صفحے کا لکھا لے ڈوبے
اس لیے دفتر افلاک سے ڈر لگتا ہے

نرم لفظوں سے بُنا، طنز بھرا پہناوا
آدمی کی اُسی پوشاک سے ڈر لگتا ہے

جس کی تخلیق ہوئی خاک سے، حیرت یہ ہے
موت کے ڈر سے اُسے خاک سے ڈر لگتا ہے

فصل کانٹوں کی اُگی ایسی چمن میں اس بار
صحنِ گل کے خس و خاشاک سے ڈر لگتا ہے

اس کی قربت کا فسوں سوچ بدلتا ہے مری
دل کی اس حالتِ بے باک سے ڈر لگتا ہے

یاد ہے وقت جدائی وہ نمی آنکھوں کی
اب تو ہر دیدۂ نمناک سے ڈر لگتا ہے

ہجر میں دل مرا رک رک کے چلا کرتا ہے
دل کی اس حالتِ غم ناک سے ڈر لگتا ہے

شمسہ نجم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم