غزل
مجھ کو گلے لگا کے ہوئی زندگی خموش
چپکے سے یوں حیات مری چل بسی خموش
قصے وصال کے تو کتابوں میں رہ گئے
پتوں پہ ہجر کی تھی کہانی وہی خموش
سہمے ہوئے شجر کی بھی سجدہ کشائی تھی
سجدہ کناں کو دیکھ کے مٹی ہوئی خموش
ہاں ہاں ارے وہی وہی ہے موت جس کا نام
لینے کو مجھ کو دوست مری آ گئی خموش
طاہرؔ کی پارسائی کا دعویٰ نہیں مجھے
دیوار و در پہ بیل کی نیکی اگی خموش
طاہر حنفی