محبتوں میں اِطاعت،وفا اضافی ہے
مجھے وہ جتنا میّسر ہے اتنا کافی ہے
یہ بھاؤ تاؤ نہ کیجے دلوں کے سودے میں
جو ہم نے آپ کو قیمت بتائی صافی ہے
جو ہم نے حکم دیا تھا نہیں سنا اس نے
اگر یہ جرم ہے تو قابلِ معافی ہے
سجا کے طاق میں رکھا ہواہے قرآں کو
ہمارا دین مکمل ہے سو غِلافی ہے
مریضِ عشق کو چائے پلاؤ چارہ گرو
یہ اس مرض میں مجّرب دوا ہے شافی ہے –
ناز مظفر آبادی