Mohabat Say Mohabat ki Kahani Main Raha Kar
غزل
محبت سے محبت کی کہانی میں رہا کر
یا پھر رنج و الم کی ترجمانی میں رہا کر
سمجھ کر خواہشیں مردہ بساطِ زندگی میں
تخیل کے فقط اس دارِ فانی میں رہا کر
مرے کانوں میں میرے دل نے چپکے سے کہا یہ
اگر جذبے جواں ہیں تو جوانی میں رہا کر
حسیں افکار سے قرطاسِ دل آباد کرکے
جو تیرے نام ہے تو اس نشانی میں رہا کر
ابھی تک شاعری کا کچھ ہنر آیا نہیں ہے
کہا کس نے کہ تو شعلہ بیانی میں رہا کر
تر و تازہ اگر رہنا ہے شاخِ دل پہ تجھ کو
تو میری آنکھ کے نمکین پانی میں رہا کر
محبت خود بخود آصف ترے قدموں میں ہوگی
ہو کچھ بھی تو حدودِ زندگانی میں رہا کر
سید آصف نقوی
Syed Asif Naqvi