محبت کا ستارا دیکھنا ہے
مجھے دل پارا پارا دیکھنا ہے
جلا کر بتیاں گمراہیوں میں
سمندر کا نظارہ دیکھنا ہے
تمہارے ہونٹ پر جو کالا تل ہے
اسی کا استعارہ دیکھنا ہے
مجھے اپنے بڑوں کی فکر لاحق
تمہیں تو بس گزارہ دیکھنا ہے
میری آنکھوں میں آنسو بھر کے جاناں
تمہیں ماضی دوبارہ دیکھنا ہے
کسی صورت بھی مجھ کو زندگی کا
وہ پہلے سا نظارہ دیکھنا ہے
تمہاری شاعری کو جان ناہید
ہے کس نے اب نکھارا دیکھنا ہے
ناہید علی۔