loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:54

محبت ہے لیکن جتاتی نہیں میں

محبت ہے لیکن جتاتی نہیں میں
ہتھیلی پہ سرسوں جماتی نہیں میں

چھلک اُٹھتیں آنکھیں سرِ بزم ِیاراں
اگر زیرِلب مسکراتی نہیں میں

لہو رنگ بن کر اُبھرتا اُفق پر
اگر حال دل کا سناتی نہیں میں

چراغوں کی مانند جل جاتیں آنکھیں
اگر چند آنسو بہاتی نہیں میں

اندھیروں کے ڈر سے اُجالوں کی خاطر
کبھی گھر کسی کا جلاتی نہیں میں

جو میری زمیں کو لہو رنگ کر دے
بغاوت کے وہ گیت گاتی نہیں میں

کہیں آگ بھڑکے بُجھا دونگی فوراً
چراغوں کو لیکن بُجھاتی نہیں میں

جو مہندی لگائی تھی ہاتھوں میں میں نے
حنا کی وہ خوشبو لُٹاتی نہیں میں

مجھے شاہدہ سے محبت ہے لیکن
کبھی ناز اِس کے اُٹھاتی نہیں میں

شاہدہ عروج خان

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم