loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:33

مدتوں سے تھا جو محرومِ تمنا جل گیا

مدتوں سے تھا جو محرومِ تمنا جل گیا
دل کا کیا شکوہ کریں دل تھا ہمارا جل گیا

ایک قطرے کی طلب میں دیکھتے ہی دیکھتے
سرخ لہریں ہوگیئں دریا کا دریا جل گیا

باغ میں کلیاں چٹکتے ہی کچھ ایسی لُو چلی
پھول کی آغوش میں شبنم کا قطرہ جل گیا

دوست میرا تیری فرقت میں مرا ہمدرد تھا
دیکھ کر تجھکو مرے ہمراہ کیسا جل گیا

دل کی شمع بُجھ گئی جب انتظارِ یار میں
آسماں پر ہلکے ہلکے چاند سارا جل گیا

رُت جو گدرائی تو مِل بیٹھے بہم بچھڑے ہوۓ
میں بھری برسات میں یارو اکیلا جل گیا

رات بھر تاروں بھری محفل کو دےکر روشنی
دن کو سورج آگ میں اپنی ہی تنہا جل گیا

مر گیا رفعت نہ نکلی آہ تک مُنہ سے مگر
"آتشِ خاموش کی مانند گویا جل گیا”

رفعت الاسلام صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم