loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 14:45

مدّت سے یہی خونِ جگر دیکھ رہے ہیں

مدّت سے یہی خونِ جگر دیکھ رہے ہیں
"ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں”

کیا کیجٔیے گرتی ہوئی اقدار کا ماتم
مشرق میں ہیں مغرب کا اثر دیکھ رہے ہیں

اب پاکیِ داماں کی حکایت سے مفر کیا
آلامِ زمانہ ہے جدھر دیکھ رہے ہیں

بدلا ہے نہ بدلے گا دلِ زار کا موسم
ہر روز کوئی تازہ خبر دیکھ رہے ہیں

مٹی کا بنایا تھا گھروندا کہ رہیں گے
ہم بادِ مخالف کا شرر دیکھ رہے ہیں

اس تلخیِٔ دوراں میں گراں باریٔ حالات
اے جانِ جگر روحِ سفر دیکھ رہے ہیں

اس کارگہۂ زیست میں یہ حرص کے مارے
بینا ہیں بہ اندازِ دگر دیکھ رہے ہیں

ہر بام پہ بیٹھا ہے یہاں ایک مداری
ہم ہیں کہ کمالات و ہنر دیکھ رہے ہیں۔

اب ترکِ تعلق پہ بھی ہو جاۓ کوئی بات
ہم شآد ہیں اور راہ گزر دیکھ رہے ہیں

شجاع الزماں خان شاد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم