loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 12:49

مرا طرز بیان شوق بیباکانہ ہوتا ہے

غزل

مرا طرز بیان شوق بیباکانہ ہوتا ہے
عمل جو رند سے ہوتا ہے وہ رندانہ ہوتا ہے

مری روداد میں مضمر ہے حال زندگی تیرا
بیان عشق گویا حسن کا افسانہ ہوتا ہے

نہیں ملتی ہے دم لینے کی مہلت شمع محفل کو
ادھر پروانہ ہوتا ہے ادھر پروانہ ہوتا ہے

حریف نرگس مستانہ کیا کوئی تمہارا ہو
جسے دیوانہ تم کرتے ہو وہ دیوانہ ہوتا ہے

کبھی رندان محفل بے پیے مخمور ہوتے ہیں
کبھی یہ خاص فیض نرگس مستانہ ہوتا ہے

جب ان سے زعم خودداری میں کھنچ جاتا ہوں کہتی ہیں
یہ طرز میرزایانہ تو معشوقانہ ہوتا ہے

جب ابر میکدہ بر دوش صحن باغ میں آئے
اسی کو کہتے ہیں فرزانہ جو دیوانہ ہوتا ہے

جناب واعظ رنگیں بیاں سے کوئی یہ پوچھے
کہ کیوں ہر وعظ میں ذکر مئے و پیمانہ ہوتا ہے

میں کہنے کو تو اپنی داستان عشق کہتا ہوں
مگر منہ سے نکل کر حسن کا افسانہ ہوتا ہے

مے امید سے بھر لیتا ہوں عاجز نہیں ہوتا
تہی دستی میں جب خالی مرا پیمانہ ہوتا ہے

بڑھا دیتا ہوں میں خود ہاتھ رکتا ہے اگر ساقی
مرا ہر فعل بزم مے میں بے باکانہ ہوتا ہے

ابھی جو راز ہے پنہاں عیاں ہو جائے گا اک دن
کہ افسون محبت ہی تو پھر افسانہ ہوتا ہے

رہی قید مکاں سے مے کشی آزاد بیدلؔ کی
جہاں وہ بیٹھ جاتا ہے وہی مے خانہ ہوتا ہے

بیدل عظیم آبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم