مرحلے زیست کے دشوار نہیں دیوانو
ماورائے رسن و دار نہیں دیوانو
۔
کیا کرو گے دل پر خوں کی حکایت سن کر
یہ حدیث لب و رخسار نہیں دیوانو
۔
آج کیوں پند گر وقت کی تقریروں میں
لذت شوخئ گفتار نہیں دیوانو
۔
خاکۂ ذہن پہ ابھرے تو کوئی نقش جمیل
بند دروازۂ انکار نہیں دیوانو
۔
کیا کرو گے مہ و انجم پہ جما کر نظریں
مہر گیتی ہی ضیا بار نہیں دیوانو
۔
پرسش حال میں احساس تکلف کیسا
کوئی سایہ پس دیوار نہیں دیوانو
۔
کوئی روشن تو کرے شمع شبستان خیال
منجمد چشمۂ انوار نہیں دیوانو
منظر ایوبی