loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 15:37

مری تلاش کا آخر صلہ کہیں تو ملے

غزل

مری تلاش کا آخر صلہ کہیں تو ملے
تمہارے نقش قدم کا پتا کہیں تو ملے

ترس رہی ہیں امید بہار میں آنکھیں
شجر کی گود میں پتا ہرا کہیں تو ملے

نہ جانیں کب سے ہوں آوارہ تپتے صحرا میں
ہوا کہیں سے بھی آئے گھٹا کہیں تو ملے

اسی تلاش میں جاری ہے زندگی کا سفر
سکون قلب کی خاطر دوا کہیں تو ملے

بتوں کے گھر میں نہ کعبے میں مل سکا بہزادؔ
خدا کے واسطے وہ با خدا کہیں تو ملے

بہزاد فاطمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم