غزل
مری طرح کا کوئی شخص مر گیا مجھ میں
ترے وجود کا احساس بھر گیا مجھ میں
عجیب گرد رہ شوق جم گئی لب پر
عجیب ذوق سفر سا ٹھہر گیا مجھ میں
کسی پرند کی چیخوں نے سنگ باری کی
سکوت شام کا شیشہ بکھر گیا مجھ میں
ہوائے درد چلی دل کی کھڑکیاں کھٹکیں
مکین گوشۂ امید ڈر گیا مجھ میں
ہر ایک سمت تری یاد کا دھندلکا ہے
ترے خیال کا سورج اتر گیا مجھ میں
تلاش صوت و صدا میں کدھر گیا میں عرشؔ
وہ نغمہ ساز خموشی کدھر گیا مجھ میں
آکاش عرش