Mri Manzilain kaheen aur hain mra rasta koi aur hay
غزل
مری منزلیں کہیں اور ہیں مرا راستہ کوئی اور ہے
ہٹو راہ سے مری خضر جی مرا رہنما کوئی اور ہے
یہ عجیب منطق عشق ہے مگر اس میں کچھ بھی نہ بن پڑے
مرے دل میں یاد کسی کی ہے مجھے بھولتا کوئی اور ہے
مری جنبشیں مری لغزشیں مرے بس میں ہوں گی نہ تھیں نہ ہیں
میں قیام کرتا ہوں ذہن میں مجھے سوچتا کوئی اور ہے
ترے حسن تیرے جمال کا میں دوانہ یوں ہی نہیں ہوا
ہے مجھے خبر ترے روپ میں یہ چھپا ہوا کوئی اور ہے
نہیں مجھ کو تجھ سے کوئی گلہ ہے الگ طرح مرا سلسلہ
کہ ترے خدا کئی اور ہیں تو مرا خدا کوئی اور ہے
طاہر فراز
Tahir Faraz