loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 12:35

مرے جنوں میں مری وفا میں خلوص کی جب کمی ملے گی

مرے جنوں میں مری وفا میں خلوص کی جب کمی ملے گی
چمن گرفت خزاں میں ہوگا بہار اجڑی ہوئی ملے گی

جواں ہے ہمت ہے عزم محکم نظر اٹھائیں تو اہل دانش
الم کے تاریک افق پہ روشن شعاع امید بھی ملے گی

تصور اس ماہرو کا ہوگا کبھی تو دل میں ضیا بدامن
کبھی تو ظلمت کدے میں ہم کو کھلی ہوئی چاندنی ملے گی

مرا پتہ پوچھ کر نہ توڑو سکوت میرا جمود میرا
بلند محلوں میں رہنے والو کہاں مری جھونپڑی ملے گی

یہ کور چشمی کا ہے تماشا کہ ظلمتوں کی تہیں جمی ہیں
نظر سے پردہ ہٹا کے دیکھیں یہاں وہاں روشنی ملے گی

روایتی پیکر غزل میں بھرا ہے رنگ جدید میں نے
ضیاؔ مرے شعر میں مہیا کوئی نئی بات ہی ملے گی

ضیاء فتح آبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم