مرے فیصلے میں اُس نے لکھا نوٹ اختلافی
ترا جرم ہے محبت نہیں قابلِ معافی
ترے عہدِ منصفی میں مری کر سکے حفاظت
نہ ضمانتی مچلکے نہ بیان اعترافی
کئی پیش کیں نظیر یں کہ معاملہ ہے یکساں
ہوئے رد ثبوت میرے دیا فیصلہ قیافی
وہ مقدمے تو سنے گی کبھی وقت کی عدالت
کہ جو فیصلے ہوئے ہیں یہاں عدل کے منافی
مرے شہر یار مجھ کو نہیں خلعتوں کا لالچ
مجھے زندہ رکھنے والی مری شاعری ہے کافی
ناز مظفرآبادی