Masala kia hay darmian apna
غزل
مسئلہ کیا ہے درمیاں اپنا
جب زمیں اور آسماں اپنا
آب و دانہ کے واسطے میں بھی
چھوڑ آئی ہوں آشیاں اپنا
دشتِ الفت یونہی رلانے گی
لے لے واپس تو یہ بیاں اپنا
ہم تو اس شہر کے مکیں ٹھہرے
جہاں ہوتا نہیں مکاں اپنا
بے اماں بے وطن مسافر ہوں
رنج لیتے ہیں امتحان اپنا
شام یہ راز کھل گیا مجھ پر
بھول سکتی نہیں جہاں اپنا
شمیم خان شام
Shameem Khan Shaam