loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 01:22

مضمحل ہونے پہ بھی خود کو جواں رکھتے ہیں ہم

مضمحل ہونے پہ بھی خود کو جواں رکھتے ہیں ہم
ایک سر ہے جس پہ ساتوں آسماں رکھتے ہیں ہم

ہم گریباں چاک لوگوں کو تہی دامن نہ جان
لے قمار عاشقی میں نقد جاں رکھتے ہیں ہم

کوئی تو آخر چلا آئے گا پرسش کے لئے
تو نہ آئے گا تو مرگ ناگہاں رکھتے ہیں ہم

احترام غم سے ہیں سوکھے جزیروں کی طرح
ورنہ ان آنکھوں میں بحر بیکراں رکھتے ہیں ہم

عشق میں ذوق تکلم ہے ہلاکت آفریں
آرزو بھی احتیاطاً بے زباں رکھتے ہیں ہم

مہ وشوں کے عارضوں میں دیکھتے ہیں اپنا عکس
اللہ اللہ اپنا سایہ بھی کہاں رکھتے ہیں ہم

لاکھ ہوں پھیلی ہوئی منزل بہ منزل ظلمتیں
ساتھ اپنے مشعل حسن بتاں رکھتے ہیں ہم

ظہیر کاشمیری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم