loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 15:59

معلوم ہے جناب کا مطلب کچھ اور ہے

معلوم ہے جناب کا مطلب کچھ اور ہے
میری لُغت میں آب کا مطلب کچھ اور ہے

تو نے بہت خراب کیا ہے مجھے مگر
اس شعر میں خراب کا مطلب کچھ اور ہے

یہ عارضی طلب ہے ، اسے عشق مت سمجھ
لمحاتی اضطراب کا مطلب کچھ اور ہے

صحرا نے کر تو دی ہے مجھے گھر کی پیش کش
اس خانماں خراب کا مطلب کچھ اور ہے

تسلیم ہے کہ میں نے دیا ہے اُسے گلاب
لیکن یہاں گلاب کا مطلب کچھ اور ہے

تعبیر زندگی ہی بتائی گئی مجھے
حالانکہ میرے خواب کا مطلب کچھ اور ہے

صحرا کے ہاں بھنور کے معانی ہیں مختلف
دریا کے ہاں سراب کا مطلب کچھ اور ہے

فرہنگ عشق دیکھ کے آیا ہوں میں ابھی
اُس میں گُنہ ثواب کا مطلب کچھ اور ہے

اِس فتنہ گر ہجوم کو سمجھائیے جناب
قوموں میں انقلاب کا مطلب کچھ اور ہے

سچ ہے کہ ماہتاب سے کرتا ہوں عشق میں
ہاں لفظ ماہتاب کا مطلب کچھ اور ہے

گو وصل کے سوال پہ انکار ہو گیا
خوش ہوں کہ اس جواب کا مطلب کچھ اور ہے

ہوتی ہے اور طرح کی غریبوں کی چھان بین
شاہوں کے احتساب کا مطلب کچھ اور ہے

ناراض عشق ! حسن کی مجبوریاں سمجھ
محفل میں اجتناب کا مطلب کچھ اور ہے

ساقی کی پیش کش نہیں محدود جام تک
اس دعوت شراب کا مطلب کچھ اور ہے

مقصد فقط چھپانا نہیں خدوخال کو
فارس میاں ! حجاب کا مطلب کچھ اور ہے

رحمان فارس

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم