loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:56

مل جائے کوئی گھر جو ترے گھر کے آس پاس

غزل

مل جائے کوئی گھر جو ترے گھر کے آس پاس
دربان کی طرح میں رہوں در کے آس پاس

چاروں طرف ہجوم یہ کیوں حیرتوں کا ہے
کیا آئنہ لگے ہیں ترے گھر کے آس پاس

یوں مرغ دل ہے آتش فرقت کے درمیان
رہتی ہے آگ جیسے سمندر کے آس پاس

ہم مست مانگتے ہیں دعا یہ اٹھا کے ہاتھ
بیٹھیں مدام شیشہ و ساغر کے آس پاس

زیبا ہے منہ جو حلقۂ زلف سیہ میں ہو
ہالا ضرور ہے مہ انور کے آس پاس

شیداؔ جو ان کو گھیرے ہیں اغیار رات دن
کانٹوں کے بھی ہیں ڈھیر گل تر کے آس پاس

عبدالمجید خواجہ شیدا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم